2.3.3 اسلامی الہیات

عمر خیام کا مزار ، نیشاپور ، ایران۔ فوٹو کریڈٹ: نینارا۔

 

علم کلام کی یا تو یہ کوشش رہی ہے کہ وہ  مذہبی عقائد کو عقلی جواز فراہم کرے ، یا پھر  عقل کے ذریعہ ان  مذہبی عقائد کی بنیاد پر نئے نتائج اخذ کرے۔ علم کلام کے اصولوں کو تین بڑے حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے: اس بات کی وضاحت کرنا  کہ کسی کلامی فرقے کے بنیادی عقائد کیا ہیں، قیاس آرائی کے  اس فریم ورک کی تعمیر کرنا جس  کے اندر ان عقائد کو سمجھا جا سکے،  اور اس قبول شدہ قیاس آرائی کے فریم ورک کے اندر ان خیالات کو ہم آہنگ کرنے کی کوشش کرنا۔مختلف کلامی مکاتب فکر  نصوص کو اپنے کلامی عقائد کی بنیاد کے طور پر قبول کرتے ہوئے روایت پسند علماء کے ساتھ اتفاق کرتے ہیں۔ حالانکہ یہ کلامی مکاتب ان روایت پسند علماء سے اس بات میں اختلاف کرتے ہیں کہ ان نصوص سے کس حد تک "عقلی” استدلال کر سکتے ہیں۔ اسلامک فلاسفی آن لائن

اسلامک فلوسفی آنلائن پر اسلامی فکر سے متعلق وافر وسائل موجود ہیں۔ اسی ویب سائٹ پر موجود یہ مضمون اسلامی الہیاتی روایت اور اس کے مختلف مکاتب فکر کا جائزہ پیش کرتا ہے۔ یہ مضمون دوحہ انسٹی ٹیوٹ کے ڈین عبد الوہاب الآفندی نے لکھا ہے۔

پڑھیں: اسلامی الہیات/اسلامک فلاسفی آن لائن

رہنمائی کے سوالات:

۱۔اوائل اسلام میں خارجی فرقے اور شیعہ فرقے کے ذریعے پیش کردہ الہیاتی نظریات میں کیا فرق تھا؟

۲۔معتزلہ  کے نقطہ نظر نے اسلامی الہیات کے حوالے سے روایتی اور قدامت پسندانہ طریق کار  کو کس طرح چیلنج کیا؟

۳۔”گناہ کبیرہ” کے مرتکب کے لئے کس طرح کے نظریات ان فرقوں میں موجود تھے؟

۴۔مختلف مکاتب فکر کے مابین اسلامی الہیات کے حوالے سے طریق کار میں اہم اختلافات کیا تھے؟ کیا یہ آج بھی برقرار ہیں؟

۵۔پانچویں سے نویں صدی تک علم کلام کے زوال کے کیا اسباب تھے؟

۶۔آپ کے خیال میں علم کلام کی آج کیا حالت ہے؟

تصویر: عمر خیام کا مزار: معمارہوشنگ سیہون1963 . ، ایران۔ فوٹو کریڈٹ: نینارا ، 2011. CC BY 2.0۔ عمر خیام (18 مئی 1048 – 4 دسمبر 1131) ایک فارسی ریاضی دان ، فلکیات دان اور شاعر تھے۔