1.4.3 شیخ علی جمعہ: جدیدیت میں اسلام

شیخ علی جمعہ ، مصر کے عظیم مفتی عمر ناصر۔

اپنے بنیادی اصولوں پر قائم رہتے ہوئے، لوگوں کو عملی اور متعلقہ رہنمائی فراہم کرنے کی اسلام اجازت دیتا ہے تا کہ مذہب کی اخلاقی طاقت اور حکمت کو جدید دور میں استعمال کیا جا ئے۔ شریعت کے تئیں یہ رویہ اپنانے سے ہی، یعنی یہ کہ  اسلام کا ایک مستند، عصری اور معتدل تصور آج کی مسلم دنیا کو درپیش مسائل کا حل فراہم کر سکتا ہے، یہ بات ممکن ہو سکتی ہے۔ اور اپنی اس کوشش میں اسلام دوسرے مذہبی اور سیکولر لوگوں اور اداروں کے ساتھ شراکت بھی کر سکتا ہے تا کہ اس وقت کی پوری دنیا اور پوری انسانیت کو درپیش بہت سارے مسائل کا حل پیش کر سکے۔ (کنٹینڈنگ ماڈرنٹیز،2010)

وہ کون سا عمل ہے جس کے ذریعہ اسلامی قانون کی تشریح اوراس کا نفاذ کیا جاتا ہے؟ اس مضمون میں شیخ علی جمعہ، جو ۲۰۰۳ سے ۲۰۱۳ تک مصر کے مفتی اعظم کے منصب فائز تھے، اس بات کی وضاحت کرتے ہیں کہ فتوے کیسے جاری کئے جاتے ہیں ؛کیوں اسلامی قانون کو صحیح طریقے سے نافذ کرنے کے لئے  آمادگی اور اسلامی نصوص کا مستند علم ضروری ہے؛ اور یہ عمل کیسے دور جدید میں اسلامی قانون کو اپنانے کے لئے لچک فراہم کرتا ہے؟

پڑھیں:اسلام اور جدیدیت،کنٹینڈنگ ماڈرنٹیز

رہنمائی کے سوالات:

۱۔جدید دنیا میں بسنے والے مسلمانوں کے لئے فتوے کیوں اہم ہیں؟ وہ ماضی کو حال سے کیسے جوڑتے ہیں؟

۲۔جدید مصر کس طرح اس بات کی وکالت کرتا ہے کہ اسلام سیاسی ڈھانچوں میں لچک کی اجازت دیتا ہے؟

۳۔لبرل جمہوریتوں کی وہ کون سی اقدار ہیں جو اسلامی نظریہ حیات سے مناسبت رکھتی ہیں؟

۴۔شیخ جمعہ کے مطابق، فتوی صادر کرنے کے لئے ادارہ جاتی اختیار قائم کرنا کیوں ضروری ہے؟

تھمب نیل: "انفنٹی آئینہ دارکمرا،ہزاروں سال کی شمسی دوری ” ، ہرشورن میوزیم۔ فوٹو کریڈٹ: ایموری لیپورٹ ، 2017. CC BY-NC 2.0۔

تصویر: "شیخ علی جمعہ مصرکےعظیم مفتی۔” فوٹو کریڈٹ: عمر ناصر ، 2010. CC BY-NC-ND 2.0۔