1.3.7 ابن خلدون، مقدمہ

یقینا  ایسا دعوی کرنے میں، جیسا کہ عصر حاضر کے ایک عرب فاضل، ساطع الحصری  نے کیا ہے، کوئی مضائقہ نہیں کہ اپنی کتاب مقدمہ کے پہلے باب میں ابن خلدون عمومی عمرانیات، باب دوم اور سوم میں سیاسی عمرانیات، باب چہارم میں شہری  زندگی کی عمرانیات، باب پنجم میں معاشی عمرانیات اور باب ششم میں علم کی عمرانیات بیان کرتے ہیں۔ ابن خلدون کا کام تاریخ نگاری، اقتصادیات، سیاست اور تعلیم سے متعلق شاندار مشاہدات سے بھرپور ہے۔ ان کے مرکزی خیال، عصبیہ یا "معاشرتی یک جائیت” کے ذریعہ یہ چیزیں یکجا ہو جاتی ہیں۔ یہی وہ نقطہ وحدت ہے جو قبائل اور دیگر خونی رشتوں پر مبنی چھوٹے گروہوں میں از خود پیدا ہوتا ہے، لیکن ایک مذہبی نظریہ کے ذریعہ اس کی شدت میں اضافہ اور اس میں توسیع کی جا سکتی ہے، جو حکمران گروہوں کو اقتدار تک پہنچانے  والی محرک قوت مہیا کرتا  ہے۔ اس میں ناگزیر طور پر پیدا ہونے والی کمزوری، جو کہ نفسیاتی، معاشی، اور سیاسی عوامل کے پیچیدہ امتزاج کی وجہ سے ظہور میں آتی ہے، جس کا ابن خلدون مہارت کے ساتھ تجزیہ کرتے ہیں، اور پھر یہی کمزوری ایک خاندان یا سلطنت کے زوال کی وجہ بنتی ہے اور ایک نئے خاندان یا سلطنت، جس میں یہ اتحادی قوت زیادہ مضبوط ہوتی ہے، کے اقتدار کے  لئے راستہ ہموار کرتی ہے۔

("المقدمہ:ابن خلدون کاتاریخ کا فلسفہ، انسائیکلو پیڈیاآف برٹینکا سے ماخوذ )

اس سبق کے لئے، عربی قارئین کے لئے ذیل میں ابن خلدون کے "مقدمہ” کا ایک حصہ پی ڈیف کی شکل میں پیش کیا گیا ہے، وہ اس کی طرف رجوع کریں اور مندرجہ ذیل سوالات کے جواب دیں۔ غیر عربی قارئین کےلئے مشورہ ہے کہ وہ تلخیص کے ذریعہ،  مثل مذکورہ بالا  اقتباس کے جو انسائکلوپیڈیا آف بریٹانیکا سے لیا گیا ہے، متن سے واقفیت حاصل کریں۔  

سوالات برائے رہنمائی:

۱۔ابن خلدون مطالعہ تاریخ میں استعمال ہونے والے ذرائع کو کس طرح تصور کرتے ہیں؟

۲۔مقدمہ کے پیش کردہ ان اقتباسات میں  تاریخی واقعات کے منطقی ربط و نظم کا تفصیلی جائزہ کیوں  لیا جا رہا ہے؟

۳۔ ابن خلدون تاریخی واقعات کو سمجھنے کے لئے تعقل کو کس طرح ترجیح دیتے ہیں اور کیوں؟

۴۔ابن خلدون کو ’عمرانیات کا بانی‘ کیوں کہا جاتا ہے؟ دیئے گئے اقتباس میں کیا آپ کو ابن خلدون کی کوئی علم معاشرت سے متعلق خدمات  نظر آتی ہیں؟

تھمب نیل: "یہ ایک کتاب میں ہے” بذریعہ امنڈا ٹمٌٹن اور  CC BY-NC-ND 2.0کے تحت لائسنس یافتہ ہے۔

< پچھلااگلے