مدرسہ ڈسکورسز کے نصاب پر ایک نظر
اس نصاب کو چار حصوں (ماڈیولز) میں اس طرح سے تقسیم کیا گیا ہے کہ ہر ایک حصے کی تعلیمی میعاد ایک سیمسٹر میں مکمل کی جا سکتی ہے۔ پہلا حصہ تاریخ سے متعلق ہے، اور دوسرے حصے میں علم الہیات کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔ اسی طرح تیسرے حصے میں سائنس اور چوتھے حصے میں علم الہیات کو درپیش جدید چیلنجوں کے حوالے سے گفتگو کی گئی ہے۔ نصاب کے ہر ایک حصے کے موضوعات ایک دوسرے کے ساتھ آپس میں اس طرح سے مربوط ہیں کہ ان کے بنیادی مباحث کو ایک دوسرے سے الگ کر کے نہیں دیکھا جا سکتا ۔علم تاریخ ، علم الہیات اور سائنس کو سیاق فراہم کرتا ہے، جبکہ سائنس، تاریخ سے آگاہی حاصل کرتی ہے اور علم الہیات کو متاثر کرتی ہے، اور اسی طرح علم الہیات کی تشکیل اور تشکیل جدید سائنس اور تاریخ دونوں ہی علوم کی روشنی میں کی جاتی ہے۔ بہر حال، ہم نے نصاب کے مباحث کا مطالعہ کرنے کے لئے ایک خاص طریق کار کا استعمال کیا ہے جو ہمارے لئے مفید رہا ہے۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ نصاب کے چاروں حصوں میں زمانی تریتب کے لحاظ سے ایک ربط بھی موجود ہے: (۱) تاریخ اور (۲) اسلامی تاریخ (ان دونوں کا تعلق ماضی سے ہے)،(۳) سائنس (اس کا تعلق حال سے ہے) اور(۴) علم الہیات کو درپیش معاصر چیلنجز (اس کا تعلق مستقبل سے ہے)۔ یہ نصاب علم الہیات کے مستقبل پر ارتکاز کرتے ہوئے، ماضی کے ایک وسیع تناظر اور عصری علوم کی روشنی میں علم الہیات کی تجدید کے بلند مقاصد کی عکاسی کرتا ہے؛ مانوں یہ نصاب اخلاقی تخیل کا ایک حسین گنجینہ ہو۔
یہ ویب سائٹ آپ کو مدرسہ ڈسکورسز کے فکری دریچوں سے روشناس کراتی ہے۔ مدرسہ ڈسکورسز ایک ایسا پروگرام ہے جسے ہندستان، پاکستان اور امریکہ کے روایتی تعلیم یافتہ علماء اور مطالعات اسلامی کے اسکالرز نے ترتیب دیا ہے، اور یہ یونیورسٹی آف ناٹرے ڈیم ، امریکہ میں واقع ہے۔اس پروگرام کا مقصد تاریخ، سائنس اور علم الہیات کے حوالے سے موجود "متعدد خواندگی” یا نقطہاےنظر کا، جن کے ساتھ یہ پروگرام بحث کرتا ہے، اسلامی علمی روایت کے اہم متون کے ذریعہ مطالعہ کرنے میں طلبہ کی مدد کرنا اور جدید و اہم سوالات کے ذریعہ ان کی رہنمائی کرنا ہے تاکہ وہ صحیح طور پر اسلامی روایت کا ادراک کر سکیں۔ کاپی رائٹ کی پاوندیوں کی وجہ سے اصل پروگرام میں استعمال کئے جانے والے تمام علمی مواد کو اس ویب سائٹ پر مہیا نہیں کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، مزید مطالعہ کے لئے یہ ویب سائٹ اہم نظریات پر موجود اوپن سورس مواد کو فراہم کرتی ہے اور ساتھ ہی حوالوں کی نشاندہی بھی کرتی ۔ طلبہ کو ترغیب دی جاتی ہے کہ اس کورس کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے دوسرے مختلف ذرائع کو بھی تخلیقی طور پر بروئے کار لائیں۔
مقاصد
- اسلام کی قدیم اور فکری تراث اور سائنس ، تاریخ ، علم الہیات کے حوالے سے عصری علمی نقطہاے نظر کے مابین ایک مکالماتی تعلق پیدا کرنا۔
- نئی علمی تحقیقات اور دریافتوں کی روشنی میں موجودہ زمانے تک منتقل ہونے والی اسلام کی فکری روایت کے متعلق تنقیدی اور غیر متعصبانہ رویہ کی حوصلہ افزائی کرنا۔
- اسلامی (بلکہ مذہبی) فکر کو درپیش جدید فکری دھاروں سے پیدا ہونے والے چیلنجز کو سمجھنا۔
- ان چیلنجوں کے جواب میں نئی مذہبی فکر کو فروغ دینا۔
طریق کار
مدرسہ ڈسکورسز کا مقصد فکر اسلامی کو درپیش مسائل کا حل پیش کرنا نہیں ہے، بلکہ اس کا مقصد ہمارے عصری فکری تناظر میں پیدا ہونے والے سوالات کی نشاندہی کرنا اور طلبہ کو ان سوالات کو بہتر طور پر سمجھنے کے لئے نظریاتی وسائل مہیا کرانا ہے۔ اس نصاب کا طریق کار اختیاری ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ نئے نظریات کو بلا تنقید قبول کرنے اور انہیں اسلامی فریم ورک پر مسلط کرنے کے بجائے ہم نئے مذہبی چیلنجوں کی اہمیت کو سمجھنے کےلئے اسلامی علمی روایت پر انحصار کرتے ہیں۔
نصاب کے مخاطبین
مدرسہ ڈسکورسز کا یہ نصاب علماء کے لئے تیار کیا گیا ہے، یعنی وہ اسکالرز جنہوں نے مدارس میں رہ کر اسلامی متون اور روایت کی تعلیم حاصل کی ہو۔ لیکن یہ پروگرام مطالعات اسلامی یا مذہب اور علم الہیات کے ان طلباء کے لئے بھی فائدہ مند ہے جو مدرسہ کے تعلیم یافتہ نہیں ہیں۔
اجمالی خاکہ
اس نصاب کو چار حصوں (ماڈیولز) میں تقسیم کیا گیا ہے۔
ماڈیول (۱): تاریخ سے متعلق نظریہ سازی
اس ماڈیول میں علمیات سے بحث کی گئی ہے جس کا سیدھا تعلق مطالعہ تاریخ اور علم الہیات سے ہے۔
ماڈیول (۲): علم الہیات کی روایت کو اصل سیاق میں پیش کرنا
یہ ماڈیول طلبہ کو ترغیب دلاتا ہے کہ وہ اسلامی روایت کو ایک ایسی مسلسل وسیع اور متنوع روایت کے طور پر تصور کریں کہ جس کا علمی نظام بحث و مباحثہ کے ذریعہ اہم فلسفیانہ نظریات کے ارد گرد گھومتا ہو۔
ماڈیول (۳): سائنسی اور مذہبی تصور حیات
یہ ماڈیول سائنسی تصور حیات کو ممتاز کرنے والی خصوصیات اور اس تصور حیات میں وقت کے ساتھ کس طرح تبدیلی واقع ہوتی ہے کو بیان کرتے ہوئے طبعی دنیا کے حوالے سے انسانی علم کا جائزہ لیتا ہے۔
ماڈیول (۴): عظیم کائنات اور انسان
یہ ماڈیول پانچ سائنسی اور سماجی حقائق کا احاطہ کرتا ہے اور اس بات پر زور دیتا ہے کہ کیسے یہ حقائق ابراہیمی روایات کی مشترکہ مقدس تاریخ کی لفظی یا ظاہری تعبیر کو چیلنج کرتے ہیں۔
ہدایات
اس پروگرام سے آپ اپنی سہولت کے مطابق استفادہ کر سکتے ہیں اور ایک مہینے سے لے کر دو سال کی مدت میں مکمل بھی کر سکتے ہیں۔ اس کی رفتار کا انحصار اس پات پر ہوگا کہ پروگرام میں داخلے کے وقت آپ کی علمی لیاقت کتنی ہے، کتنی گہرائی کے ساتھ آپ فراہم کردہ مواد کا مطالعہ کرتے ہیں، اور گروپ اسٹڈی کی صورت میں کتنا وقت اس پروگرام کے لئے نکال پاتے ہیں۔ اس کورس کا استعمال روایتی مدارس اور جدید جامعات کی درس گاہوں میں بھی کیا جاسکتا ہے، اور ہر ایک ماڈیول کو ایک سیمسٹر کے ساتھ خاص کر کے پڑھایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اسے غیر رسمی طور پر اسلامی فکری روایت اور مذہبی روایت کو درپیش چیلنجز کو سمجھنے کے لئے بھی پڑھا اور پڑھایا جا سکتا ہے۔ اس پروگرام کے مشمولات کا مطالعہ کرتے وقت اگر آپ اضافی وسائل کی نشاندہی کر سکیں جو اس ویب سائٹ کے لئے مفید ہوں تو اس حوالے سے ہم سے ضرور رابطہ کریں۔ مقامی سیاق و سباق میں اگر آپ کی کوئی علمی کاوش ہے جو اس کورس کے لئے مفید ہو سکتی ہے تو اسے بھی آپ ہمارے ساتھ ساجھا کر سکتے ہیں۔ ہم اس پروگرام کو ہر ممکن حد تک وسیع پیمانے پر دستیاب کرانا چاہتے ہیں۔
اللهم علمنا ما ينفعنا وانفعنا بما علمتنا وزدنا علما وعملا متقبلا
برحمتك يا ارحم الراحمين
نتائج
ہم امید کرتے ہیں کہ اس ویب سائٹ پر موجود چاروں ماڈیول کی تکمیل کے بعد، فکر اسلامی کے طلبہ جو روایتی مدارس میں پرورش پاتے ہیں ، اسلام کی علمی روایت کو ایک نئے زاویہ سے دیکھ پائیں گے۔ ہم یہاں اس پروگرام کی ایک ویڈیوں شیئر کر رہے ہیں جسے ہم نے تحقیق کے طریقہاے کار کے موضوع پر مدرسہ ڈسکورسز کے طلبہ پہلی کھیپ کے لئے تیار کیا تھا تاکہ طلبہ کو اساتذہ، اسکالرز، اور تاحیات سیکھنے والوں کے طور پر ایک با مقصد اور نتیجہ خیز زندگی گزارنے کی ترغیب دلائی جا سکے۔ مدرسہ ڈسکورسز کے سربراہ، پروفیسر ابراہیم موسی،کے حکمت آمیز خیالات کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی آف ناٹرے ڈیم سے مختلف شعبوں کے فارغ التحصیل طلبہ کے فکر انگیز تاثرات کو سننے کے لئے نیچے دی گئی ویڈیو پر کلک کریں۔