4.5.4: کمیونٹی کی موافقت اور عالمی بے عملی

https://youtu.be/WK2H3gWalkA

ویڈیو: عتیق رحمان: غریب لوگ ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق عالمی لیڈرشپ کا انتظار نہیں کر سکتے، وہ اب از خود اس  کا حل تلاش رہے ہیں۔

۲۰۱۱ میں دئے گئے اس انٹرویو میں ، بنگلہ دیش سینٹر فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز کے اگزیکٹو ڈائریکٹر اور  ماحولیاتی تبدیلی پر  موجود بین الحکومتی پینل کے سربراہ مصنف، ڈاکٹر عتیق رحمان،ماحولیاتی تبدیلی کی  وجہ سے بنگلہ دیش کو درپیش باہمی چیلنجز  کے ساتھ ساتھ  غریب ترین علاقوں میں بھی ان چیلنجز کو کم کرنے کے  حوالے سے  گفتگو کر رہے ہیں۔ بہت سارے طریقے ہیں جس کے ذریعے معاشرے ماحولیاتی تبدیلی میں بڑے بدلاوٴ کا مقابلہ کر سکتے ہیں، پھر چاہے اس تبدیلی کی ذمہ داری کسی اور پر عائد ہوتی ہو۔

ویڈیو: کمیونٹی پر مبنی موافقت

بنگلہ دیش ان ممالک میں سے ایک ہے جسے ماحولیاتی تبدیلی کا سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے، لہذا وہ ببدلتے ہوئے حالات کے ساتھ موافقت کرنے میں پیش پیش رہا ہے۔ ملک کے بہت سے لوگوں نے تسلیم کیا ہے کہ انسانی ترقی کے لئے قدرتی آفات سے بچنے کی تیاری کرنا، شہروں کو ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہونے والی مہاجرت کےلئے سازگار بنانا، مزید برآں سیلاب، خشک سالی، سمندروں میں بڑھتے نمک  جیسی مشکلات کا حل تلاش کرنا   نہایت ضروری ہے۔ ۲۰۱۱ میں منعقد ہونے والی  کمیونٹی بیسڈ اڈیپٹیشن کانفرنس (کمیونٹی پر مبنی موافقت کانفرنس) کا  یہ خلاصہ اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ  کس طرح  سے اس تقریب میں دنیا بھر سے لوگوں کو اکٹھا کیا گیا تاکہ  وہ ماحولیاتی تبدیلی کے رد عمل کے لئے علاقائی حکمت عملیوں کے بارے میں معلومات کو ساجھا کر سکیں۔

اگر آپ مزید جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو  بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار انوائرنمنٹ اینڈ ڈویلپمنٹ کی طرف سے  شائع کئے گئے متعدد  مختصر مضامین ، مثال کے طور پر یہ مضمون، کلائمٹ اڈیپٹیشن ان سلمس، کا مطالعہ کریں۔

climate adaptation in slums

رہنمائی کے سوالات:

۱۔بنگلہ دیش میں ماحولیاتی تبدیلی کے باہم مربوط اثرات کیا ہیں؟

۲۔ڈاکٹر عتیق رحمان دیگر انٹرویوز میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ غریب لوگ ماحولیاتی تبدیلیوں سے جتنا متاثر ہیں، امیر لوگ اتنا  متاثرنہیں ہیں۔ ان دونوں ویڈیوز میں آپ کو غریبوں کے "قیمت چکانے کے” کیا  کیا شواہد نظر آرہے ہیں؟

۳۔موافقت کی کون سی حکمت عملیوں کو ویڈیوز میں  تفصیل سے بیان کیا گیا ہے؟  ماحولیاتی واقعات میں بڑھتی  شدت کثرت موافقت کے عمل کو کیوں مشکل تر بنا دیتی ہے؟

۴۔روایتی علمی نظاموں اور سائنسی برادری کے درمیان، ممالک کے درمیان، اور معاشروں سے لیکر بین الاقوامی نظاموں تک ہم آہنگی اور علمی اشتراک کیوں ضروری ہے؟ کانفرنس کی ویڈیو میں عمل پذیر اس علمی اشتراک کو آپ کیسے دیکھتے ہیں؟

۵۔کیا مقامی معاشروں کو ماحولیاتی تبدیلی کے لئے زیادہ سازگار بنانے کی "تحریک” آپ کے معاشرے تک پہنچ چکی ہے؟ کیسے؟ کیا آپ نے کسی ایسے نئے اقدام کے بارے میں سنا ہے جس میں آپ اپنے  معاشرے کا اشتراک  دیکھنا چاہتے ہوں؟

۶۔کیا مذہبی رہنما اس میں کوئی کردار ادا کرسکتے ہیں؟ آپ کیا سوچتے ہیں؟

پہلا ویڈیو کریڈٹ: "عتیق رحمان: غریب لوگ موسمیاتی تبدیلی پر عالمی قیادت کا انتظار نہیں کر سکتے Atiq Rahman: poor people cannot wait for global leadership on climate change– وہ اب کام کر رہے ہیں۔” OneWorldTV کا انٹرویو، موسمیاتی کمزور فورم، بنگلہ دیش، نومبر 13، 2011 میں۔

دوسرا ویڈیو کریڈٹ: بنگلہ دیش میں 2011 کی سی بی اے کانفرنس میں "کمیونٹی بیسڈ اڈیپٹیشنCommunity Based Adaptation CBA, CBA”۔ BCAS کے ذریعہ تیار کردہ ویڈیو۔ http://www.bcas.net/contact.php

تھمب نیل: بنگلہ دیش میں "اسٹلٹ ہاؤسز، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے"Stilt houses, coping with climate change”"۔ تصویر کریڈٹ: یونیورسٹی کالج لندن میں ترقیاتی منصوبہ بندی یونٹ، 2009۔