قابل مشاہدہ کائنات کی ابتداء کے حوالے سے موجود نظریہ بگ بینگ کے بارے میں سائنسی اتفاق رائے واضح اور قابل تحقیق ثبوتوں پر قائم ہے، بشمول کوسمک مائکرویو  بیک گراوٴونڈ (سی ایم بی) کے،  جو  کائنات کے ابتدائی مرحلے سے کائنات میں برقی مقناطیسی شعاعوں  کی شکل میں پھیلا ہوا ہے۔ اسلامی روایت کے مطابق عدم سے ایک لمحہ میں کائنات کی تخلیق ہوئی۔ بگ بینگ سے متعلق مشہور نظریہ وقت کی ابتداء سے پہلے ایک ایسا لمحہ تصور کرتا ہے جس میں تمام مادے اور توانائی ایک نقطہ پر مرکوز ہوئے اور پھر پھیل گئے۔

اسلامی تصور خدا کو تخلیق  کا ذریعہ قرار دیتا ہے، لیکن سائنسی نظریہ کائنات  کے آغاز کے حوالے سے کسی بھی عامل کے موجود ہونے کی بات نہیں کرتا، اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ  سائنس کے پاس ایسے ثبوت موجود نہیں ہیں جس سے کسی عامل کے اقرار یا انکار کو ثابت کیا جا سکے، اس حوالے سے سائنس کا موقف لاادری ہے۔ تخلیق کی سائنسی وضاحتوں  کا یہ نقطہ مذہبی مخالفت کی ایک بڑی وجہ ہے، جو اس بات پر اصرار کرتا ہے کہ تخلیق کے عمل کو شروع کرنے کے لئے کسی کا ہونا لازمی ہے۔ ان جوابی دلائل کے بنیادی اصول بڑے پیمانے پر  تخلیق سے متعلق مغرب میں علمی مباحثوں ، اور خاص طور پر تخلیق پرست (کری ایشنسٹ) انجیلی مسیحیت کے مکالمو ں میں مشترک ہیں۔ در حقیقت، اب یہ ایک عام سی بات ہو گئی  ہے کہ  جب بھی مغرب میں  کسی سائنسی بحث کا آغاز ہوتا ہے، تو  نئی دریافتوں کے خلاف رد عمل  اکثر سب سے پہلے عیسائی حلقوں میں ابھر کر سامنے آتا ہے، اور  ان عیسایئوں کے  جوابی دلائل اکثر  دنیا کے دوسرے حصوں میں  مسلمان بلا تنقید قبول کر لیتے ہیں اور دھرانے لگتے ہیں۔ اس  کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ مسلم دنیا میں بھی  تخلیقیت  (کری ایشنزم) کے حامیوں کا ایک حلقہ  پیدا ہو گیا ہے۔  دریں اثنا، بہت سارے مسلم سائنس دان اور اسکالر موجود ہیں جو کائنات کی ابتداء کے حوالے سے موجودہ سائنسی اتفاق رائے کو سمجھتے ہیں۔

اس حصے میں  ہم کائنات کی ابتدا ء کے بارے میں حالیہ نظریات کے بارے میں  جانیں گے، اور ساتھ ہی ان اثرات پر بھی غور کریں گے جو عالم بالا کے حوالے سے سائنسی مباحث میں واقع ہونے والی تبدیلی کی وجہ سے نصوص کی تعبیر پر پڑتے ہیں۔

کلیدی اصطلاحات:

بگ ہسٹری

بگ بینگ

"سیاہ” مادہ

معیاری ماڈل

نظریہ تخلیق

تفسیر

تھمب نیل: دی پیک مین نی بیولا’ فوٹو کریڈٹ: ناسا کا مارشل خلائی پرواز مرکز ، 09/28/11۔ CC BY-NC 2.0۔

پڑھنے کے لیے مواد