سائنسی  خواندگی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آُپ کتنے سائنسی نظریات کو سمجھ سکتے ہیں، بلکہ اس سے مراد  سائنسی تحقیقات کے عمل کو اہمیت دینا  ہے۔ اس حصے میں ہم  سائنس کے فلسفے اور اس کی تاریخ کے شعبوں کا مجموعی خاکہ پیش کریں گے۔ یہ دونوں شعبے ان اہم باتوں کی وضاحت کرتے ہیں، مثلاً علم سائنس کے کیا معنی ہیں، اور اس میں کس طرح تبدیلی واقع ہوتی ہے، اور یہ کہ  وقت کے ساتھ ساتھ  اس میں کس طرح کے اضافے  ہوئے ہیں۔ یہ  شعبہاے علم ہمیں یہ سمجھنے میں بھی مدد کرتے ہیں کہ سائنس  کس طرح مذہبی  عقائد سے   مختلف طریقے پر کام کرتی ہے، اور   اس کا دائرہ کار  روایتی طور پر تسلیم شدہ  حدود سے زیادہ پھیل بھی  سکتا ہے۔

 

کلیدی اصطلاحات:

 

  • سائنسی (معروضی و استنباطی) طریقہ کار
  • سائنسی خواندگی
  • سائنسی نظریہ
  • سائنسی مفروضے
  • الحاد
  • لاادریت

 

ماڈیول  کی شروعات ہم  سائنسی  خواندگی پر فلکیاتی طبیعات کے ماہر نیل ڈی گراس ٹائسن کی آواز میں موجود  ایک مختصر و دلچسپ  ویڈیو سے کر رہے ہیں۔ "مقصد یہ نہیں ہے کہ ہر ایک کو سائنسداں بنا دیا جائے، یہ مقصد ہرگز نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ دنیا کتنی اکتا دینے والی ہوگی۔ ہمیں فنکار چاہئے، ہمیں موسیقار چاہئے، ہمیں ناول نگار چاہئے، شاعر چاہئے، وغیرہ وغیرہ۔  در حقیقت جو چیز ہمارے پیش نظر ہے وہ یہ ہے کہ لوگو ں کو سائنسی خواندگی حاصل ہے یا نہیں، اور یہ کہ وہ اس خواندگی  کو  اور اس تجسس کو ساری  زندگی برقرار رکھتے ہیں یا نہیں۔”

Video Credit: "Scientific Literacy – Neil deGrasse Tyson” by Max Schlickenmeyer, 2014.

تھمب نیل: "ایک عجیب اور عمدہ موزائیک,،” تاجکستان کے دوشنبہ میں ، ایوسینا اور دیگر کی دیوار پر بنی ہوئی تصویر۔ فوٹو کریڈٹ: سینٹ بلیج ، 2009۔ سی سی BY-NC-SA 2.0۔

پڑھنے کے لیے مواد