3.2.1 یقینی سائنسی علم
"سائنس نے کسی بھی طرح کے شک سے بالاتر ہو کر خود کو ثابت کیا ہے۔۔۔”، ماہرین طبیعات نے ثابت کیا ہے کہ۔۔۔”، یہ بالکل سچ ہے کہ۔۔۔”، اس طرح کے فقرہ نہ صرف یہ کہ عوام میں متداول سائنسی ادب میں رائج ملتے ہیں، بلکہ علمی ادبیات میں بھی بہت زیادہ معروف ہیں۔ لیکن کیا سائنس کے نزدیک دلیل نام کی کوئی چیز بھی ہے؟کیا ہم کبھی بھی کسی معقول شک سے بالا تر ہوکر کوئی چیز ثابت کر سکتے ہیں(Barseghyan et al., 2018)
ڈاکٹر ہاکوب بارسیکیان کا یہ لیکچر رسمی اور تجرباتی علوم کا تعارف پیش کرتا ہے، اور ساتھ ہی طلبہ کو فکری مشقیں فراہم کرتا ہے تاکہ وہ اس بات کا پتہ لگانے کی کوشش کریں کہ آیا سائنس کے پاس یقینی علم جیسی کوئی چیز ہے بھی یا نہیں۔آپ لیکچر کے ساتھ درج ذیل چیپٹر کا بھی مطالعہ کر سکتے ہیں، جس کا مضمون لیکچر کے تقریبا مشابہ ہے۔
پڑھیں: باب دوم مطلق/یقینی علم// یونیورسٹی آف ٹورنٹو اوپن ای ٹیکسٹ
رہنمائی کے سوالات:
۱۔رسمی یعنی تحلیلی اور تجرباتی(ترکیبی) علوم میں کیا فرق ہے؟ کیا آپ ان میں سے کسی ایک بھی قسم پر کامل یقین رکھ سکتے ہیں؟
۲۔پروفیسر بارسیگیان تجرباتی علوم کے ساتھ پیش آنے والے کون سے تین مسائل پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہیں؟
۳۔اپنی روزمرہ کی زندگی سے ہر مسئلے کے متعلق مثالیں پیش کریں۔
۴۔سینٹ آگسٹین اور جان کیلون کے بائبل اور ان کے زمانے کے سائنسی اجماعات کے ما بین عدم مطابقت کے حوالے سے نقطہائے نظر مطلق علم یا خطا سے متعلق مسائل سےکس طرح کا تعلق رکھتے ہیں؟
ویڈیو کریڈٹ: بارشیگیان ، ایچ۔ (2015)۔ تاریخ اور فلسفہ سائنس پر لیکچرز۔ لیکچر 2. https://www.youtube.com/watch؟v=Ni0foAtFois&t=1s سے لیا گیا۔
آن لائن متن: بارشیگیان ، ایچ۔ اوورگارڈ ، این اور روپک ، جی (2018)۔ تاریخ اور فلسفہ سائنس کا تعارف۔ https://ecampusontario.pressbooks.pub/introhps/پر دستیاب ہے۔
تصویر: "محبت کا حساب .” فوٹو کریڈٹ: کینٹ لینڈر ہوم ، 2009۔