2.2.1 ابراھیم اور ارسطو کے جانشین
پوری انسانی تاریخ کے دوران، فلسفیوں، سائنسدانوں اور صوفیوں نے جس کائنات میں ہم رہتے ہیں اور تجربہ کرتے ہیں اس کے بارے میں مسابقاتی آراء پیش کی ہیں۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کی حیران کن ترقی ، جو ہماری آنکھوں کے سامنے ہے، سے پہلے، کائنات کی ساخت اور بناوٹ کے حوالے سے پیش کئے جانے والے نظریات، نہ صرف یہ کہ اندرونی طور پر مربوط نظر آتے تھے بلکہ ارد گرد کی چیزوں کی وضاحت کرنے میں بھی ان کا کردار بہت اہم تھا۔ دور حاضر میں اگر کائنات سے متعلق ما قبل جدیدیت نظریات اپنی اہمیت کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں تو انہیں جدید سائنسی حقیقت سے مقابلہ کرنا ہوگا۔اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہر شخص مادہ پرست ہی بن جائے یا پھر سائنٹزم (یعنی سائنس کی برتری کا اعتقاد) کا شکار ہو جائے۔ تاہم اس کا یہ مطلب ضرور ہوگا کہ علم کے نظام اور فلسفیانہ مفروضے جو کہ سائنس کو آگے بڑھاتے ہیں اور اسے برقرار رکھتے ہیں ، کو علمی انداز میں سمجھنا ہوگا۔(Contending Modernities, 2017)
ڈاکٹر ماہان مرزا مدرسہ ڈسکورسز پروگرام میں ۲۰۱۶ سے ۲۰۱۹ تک لیڈ فیکلٹی کے فرائض انجام دیتے رہے ہیں۔ درج ذیل لنک میں دیئے گئے اپنے اس مضمون میں انہوں نے اسلامی فکر کے اندر فکری و علمی روایات کے باہمی ربط پر اظہار خیال کیا ہے۔
پڑھیں: مدرسہ کے فارغین: ابراہیم اور ارسطو کے جانشین//کنٹینڈنگ ماڈرنٹیز
رہنمائی کے سوالات:
۱۔ماہان مرزا روایت کی تعریف کیسے کرتے ہیں؟ آپ ان کی بیان کردہ تعریف سے اتفاق رکھتے ہیں یا اختلاف؟
۲۔ماہان مرزا کے مطابق دور حاضر کے مسلمان جدید سائنس کی ترقی کو نظر انداز کیوں نہیں کرسکتے ؟
۳۔غزالی کا کام کس طرح سے روایت کا مطالعہ اور تحقیق کے لئے ایک نمونہ پیش کرتا ہے، جس کی وکالت ماہان مرزا کرتے ہیں؟
تصویر: "ایتھنز کااسکول ،” اپاسٹولک پیلس ، ویٹیکن سٹی میں دیوار. تصویری کریڈٹ: Raffaello Sanzio da Urbino، 1511. Public Domain.