1.3.2 ابن خلدون اور تاریخ کا فلسفہ

مغربی دنیا میں سنجیدگی کے ساتھ  ۱۸ویں صدی سے ابن خلدون کے افکار کا مطالعہ شروع ہوا، اس کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ اس کے سائنسی نظریات بہت حد تک ان  جدید نظریات کی طرح تھے جو ابن خلدون کے ایک زمانے بعد  انسانی تاریخ میں ترقی پذیر ہوئے۔  تاہم، ابن خلدون کو فلسفہ تاریخ اور سماجیات کے بانی کی حیثیت سے صحیح مقام نہیں مل سکا ہے، حالانکہ تاریخ اور معاشرت کے حوالے سے اس کے بعض رسائل کے ترجموں نے اس کی فکری عبقریت کو ثابت کرنے میں کسی حد تک مدد کی ہے۔

(فلاسفی ناؤ ، 2005

 

پڑھیں :ابن خلدون اور تاریخ کا فلسفہ

توجہ فرمائیں: اس ویبسائٹ پر آپ مفت میں ایک مہینے کے اندر چار سے زائد مضامین نہیں پڑھ سکتے ۔ لہذا اس مضمون کو صرف ایک بار کھولیں اور جب تک اسے پڑھ نہ لیں دوسرا مضمون نہ کھولیں۔

رہنمائی کے سوالات:

۱۔ابن خلدون کو کون سی چیز ممتاز بناتی ہے؟

۲۔ابن خلدون کے تجویز کردہ انداز میں تاریخ پر غور کرنے کے کیا مضمرات ہو سکتے ہیں؟

۳۔آپ کے خیال میں کیوں ابن خلدون  اسلامی فکر کے مرکزی دھارے  کا حصہ نہیں بن پائے؟

Thumbnail: "La mosquée dans laquelle Ibn Khaldoun a fait ses études à partir du 732 Hégir / 27 Mai 1332.” Photo Credit: Wael Ghabara, 2012. Image cropped. CC BY-SA 3.0.