4.1.5 قرآنی نظریہ تخلیق

کائنات کے نقطہ آغاز کے حوالے سے جدید علم الکائنات کے نظریہ "بگ بینگ”کے متعارف ہونے کے بعد سے، تخلیق کائنات   اب سائنسی برادری میں مباحثے کا ایک موضوع بن چکا ہے۔ اس مقالے میں بحث کی گئی ہے کہ کس طرح جدید سائنسی تحقیقات نے قرآن میں کائنات  کے حوالے سے موجود آیات کی تشریح کو متاثر کیا ہے، خاص طور  پر ان آیات کو ۲۱:۳۰  (زمین اور آسمان کی مشترکہ تخلیق پر)، ۲۵:۵۹ (تخلیق کے عمل کے چھ دنوں میں مکمل ہونے پر)، اور ۵۱:۴۷ (آسمان کی توسیع پر)۔ (Kyoto Bulletin of Islamic Area Studies, 2014).

 

کیا کائنات کی  ابتداء کے بارے میں انسانی سمجھ میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں نے نصوص کی تشریح کو متاثر کیا ہے؟ اس تحقیقی مقالے میں یونیورسٹی کیبنگ سان ملائشیا کے اسکالرز، حسلین حسن اور اب۔ حافظ مات طوہ، کلاسیکی قرآنی تفاسیر اور حدیث کے مباحث کا ۱۹۳۰ ء کے بعد شائع ہونے والی جدید تفسیروں سے موازنہ پیش کر رہے ہیں۔

 

پڑھیں: Read: Quranic Cosmogony // Kyoto Bulletin of Islamic Area Studies

 

رہنمائی کے سوالات:

۱۔کیا وقت کے ساتھ ساتھ  قرآن کی تفسیر کرنے کے طریقہ کار میں، خصوصاً طبعی دنیا کے حوالے سے،  تبدیلی آئی ہے؟ اگر آئی ہے، تو جدید تفسیر کس طرح سے الگ ہے؟

۲۔کلاسیکی اور جدید تفسیروں کے درمیان آپ کیا فرق محسوس کرتے ہیں؟ کیا ان کے درمیان  کوئی مشترکہ خصوصیت ہے؟

۳۔دئے گئے مقالے کے مصادر  میں سائنسی نظریات، جیسے "بگ بینگ” وغیرہ،  کی تفہیم میں کن مسائل اور غلط فہمیوں کی  مصنفین  نے نشان دہی کی ہے؟ کیا آپ کی نظر میں ایسی کوئی جدید تشریح ہے جس کی بنیاد ایسے نظریات پر رکھی جا رہی ہو جسے اب سائنسی برادری قبول نہیں کرتی ؟

۵۔سائنسی تفسیر کے فوائد پر مصنفین جن نتائج پر پہنچتے ہیں کیا آپ ان سے متفق ہیں؟ا س بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ سائنسی اجماعات وقت کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں، کیا آپ کو لگتا ہے کہ نصوص کو سائنسی معلومات کے حصول کے لئے استعمال کیا جانا چاہئے ؟

۶۔کون سے عناصر اس مقالے کو  زیادہ بہتر اور  زیادہ معقول بنا سکتے ہیں؟ مثال کے طور پر، کیا اس مقالے میں حوالوں کو احتیاط کے ساتھ مکمل درج کیا گیا ہے؟

تھمب نیل: یوٹاہ کے برائس کینین نیشنل پارک میں ستاروں کی رات۔ Starry Night at Utah’s Bryce Canyon National Park. تصویر کریڈٹ: بیو راجرز، 2016. CC BY-NC 2.0.

< پچھلااگلے