4.3.5 بین الاقوامی انسانی حقوق اور اسلام
تمام انسانوں کی تکریم کو فطری سمجھنا اور ان کے مساوی اور ناقابل تنسیخ حقوق کو تسلیم کرنا ہی دنیا میں آزادی، انصاف اور امن کی بنیاد ہے۔۔۔(انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ، ۱۹۴۸)
انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ (یو ڈی ایچ آر)، دوسری جنگ عظیم کے دوران ہونے والے مظالم کے جواب میں ۱۹۴۸ میں اپنایا گیا۔ اس اعلامیہ کو تجویز کرنے کا اعزاز بڑی حد تک امریکہ کی خاتون اول، ایلینور روزویلٹ کو حاصل ہے۔ بعد ازاں، اس اعلامیہ نے لاگو ہونے والے بین الاقوامی انسانی حقوق کی قراردادوں، مثلاً بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری اور سیاسی حقوق (جو ۱۹۷۶ میں نافذ ہوا) کے لئے راہ ہموار کی۔
تاہم، اس بارے میں کافی بحث رہی ہے کہ آیا یو ڈی ایچ آر اور دیگر بین الاقوامی انسانی حقوق کے دستاویز آفاقی اصول کی عکاسی کرتے ہیں، یا پھر وہ مغربی اقدار کا اظہار کرتے ہیں۔ موجودہ بین الاقوامی انسانی حقوق کا نظام کس حد تک اسلامی نصوص کی تفہیم سے ہم آہنگ ہے؟ کیا کچھ تضادات میں موافقت پید ا کی جا سکتی ہے، یا موافقت پیدا کی جانی چاہئے؟
اس مواد کے مطالعے میں پہلے آپ یو ڈی ایچ آر سے متعارف ہوں گے اور اس کے بعد یقین انسٹیٹیوٹ کی ایک مضمون نگار، نور صوبانی، کے مضمون کا مطالعہ کریں گے۔ صوبانی معاصر انسانی حقوق کی ابتداء کا سراغ لگاتی ہیں اور تہذیبی علاقائیت ( کلچرل رلیٹوزم) اور عالمگیریت کے نفاذ کے درمیان تناوٴ کو تسلیم کرتے ہوئے دیگر ممکنہ ذرائع پر غور کرتی ہیں۔
پڑھیں: انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ // اقوام متحدہ
رہنمائی کے سوالات:
۱۔دستاویز کے جزء ۲، ۷، اور ۱۸ پر غور کریں۔ کیا یہ اجزاء اسلامی الہیات کے حوالے سے آپ کی سمجھ سے مطابقت رکھتے ہیں؟ ان اجزاء میں کیا ایسی کوئی جیز ہے جو مطابقت نہیں رکھتی؟
پڑھیں: کیا اسلام کو تحفظ کی ضرورت ہے؟ انسانی حقوق کا تجزیہ
رہنمائی کے سوالات:
۱۔ مضمون کے مطابق، سکیوریٹائزیشن کے ذریعہ استعماریت اور سامراجیت کی جدید شکلوں نے ، بین الاقوامی حقوق کے بارے میں مسلمانوں کی فکر کو متاثر کرنے میں کیا کردار ادا کیا ہے؟
۲۔ کیا بین الاقوامی انسانی حقوق کے اس نظام کی بنیاد مذہب ہے؟ اگر ہاں، تو پھر اسے سیکولر کیسے کہا جا سکتا ہے؟
۳۔ کسے یہ حق حاصل ہےکہ وہ انسان ہونے کا مطلب بیان کرے، اور ایک دوسرے کے لئے حقوق اور فرائض کی وضاحت کرے؟ مثال کے طور پر، غلامی کا معاملہ لے لیں۔ کون فیصلہ کرے گا کہ غلام بنانا جائز ہے یا نہیں؟ کیا یو ڈی ایچ آر جیسے عالمگیر نظام یاپھر تہذیبی علاقائیت پر مبنی نظام کو یہ اختیار حاصل ہے؟ کیا تہذیبی علاقائیت پر مبنی نظام میں ایک کمیونٹی دوسری کمیونٹی پر غلامی کو غیر قانونی بنانے کے لئے دباوٴ ڈال سکتی ہے؟
۴۔ یوڈی ایچ آر کے جزء نمبر ۳۰ کی طرف رجوع کریں۔ کیا امریکہ کی سابق خاتون اول ، لورا بش، کا خواتین اور بچوں کو "آزاد” کرانے کے لئے افغانستان میں جنگ کی حمایت کا اعلان کرنا ، جزء نمبر ۳۰ کے مطابق ہے؟
۵۔ کیا ثقافت اور انسان کی حقیقت کے حوالے سے ہماری معلومات جامد اور غیر متبدل ہے؟ کس طرح سے ایک کمیونٹی کے تصور میں ، مثلا "عورتوں کے لئے انصاف ” یا پھر "دیگر نسلی و ثقافتی گروہوں کے لئے انصاف ” کے حوالے سے تبدیلی آتی ہے؟
۶۔ صوبانی کے سوال پر توجہ دیں، "کیا انسانی حقوق کے لئے ایک الگ ، اسلامی فریم ورک کی ضرورت ہے؟”
اقتباس: صبوبانی(Soubani )، "کیا اسلام کو تحفظ کی ضرورت ہے؟Does Islam Need Saving?” یقین انسٹی ٹیوٹ، 21 اگست 2017۔
تھمب نیل: ہیومن رائٹس کونسل کے 31 ویں باقاعدہ اجلاس میں شرکاء کا ایک عمومی منظر۔A general view of participants at the 31st regular session of the Human Rights Council. 10 March 2016. 10 مارچ 2016. تصویری کریڈٹ: یو این فوٹو / جین مارک فیری۔ CC BY-NC-ND 2.0۔