4.2.3 کیا مسلمانوں نے ارتقاء کی غلط تفہیم کی ہے ؟
جنوری ۲۰۱۳ کو لندن میں دین انسٹیٹیوٹ نے "کیا مسلمانوں نے ارتقاء کو غلط سمجھا ہے؟” کے عنوان سے ایک کانفرنس کی میزبانی کی تھی۔ ارتقائی حیاتیات کے ماہرین سے لے کر الہیات کے ماہرین اور تخلیقیت (کری ایشنسٹ)کے حامی جیسے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے مقررین کی موجودگی نے اس کانفرنس کی طرف سینکڑوں لوگوں کو ، خصوصاً نوجوان مسلمانوں کو، اپنی طرف متوجہ کیا۔ چونکہ کانفرنس کا پیج اب انٹرنیٹ پر موجود نہیں ہے، لہذا ہماری تجویز یہ ہے کہ آپ ہیمپ شائر کالج کے پروفیسر سلمان حمید کی گفتگو کے خلاصہ کا مطالعہ یہاں کریں۔
(گفتگو کا مختصر جائزہ پڑھنے کے لیئے یہاں کلک کریں)
اس لیکچر میں ہارورڈ یونیورسٹی کی پروفیسر فاطمہ جیکسن ، جو حیاتیات کی ماہر ہیں اور ان کی تحقیق کی توجہ انسانی ارتقاء پر ہے، ارتقاء کے نظریہ کو متعارف کرا رہی ہیں اور اس نظریہ کی حمایت میں انسانی جینیاتی ثبوت پیش کر رہی ہیں۔ وہ اس عام غلط فہمی، کہ انسانوں کی ارتقاء بندروں سے ہوئی ہے، کا ازالہ کرتی ہیں ، اور اس بات پر بحث کرتی ہیں کہ کیسے انہوں نے اپنے عقیدے اور نظریہ ارتقاء میں مطابقت پیدا کی۔
اس ویڈیو کے آڈیو کا معیار بہتر نہیں ہے، لہذا ہم مشورہ دیتے ہیں کہ آپ سب ٹائٹلز کے ساتھ ویڈیو سنیں۔
رہنمائی کے سوالات:
۱۔ سیکھنے کے مواد 3.2.5کو یاد کیجئے، اور بتائے کہ پروفیسر بارسیگھیان "حدود متعین کرنے کے عصری معیار” کے پیش نظر، کسی سائنسی تھیوری کی کیسے وضاحت کرتے ہیں؟
۲۔کیوں پروفیسر جیکسن دعوی کرتی ہیں کہ ارتقاء کا نظریہ ان معیارات پر پورا اترتا ہے، اور کیا ان کا یہ دعوی حقائق کی سب سے بہترین تشریح پیش کرتا ہے ؟
تھمب نیل: مائٹوکونڈریا داغے ہوئے سونے کے ساتھ بوائین سیل۔(Bovine cells with mitochondria stained gold) تصویر کریڈٹ: کریڈٹ: ٹورسٹن وٹ مین، کیلیفورنیا یونیورسٹی، سان فرانسسکو؛ NIH امیج گیلری۔ CC BY-NC 2.0۔