مدرسہ ڈسورسز پروجیکٹ نے تجویز پیش کی ہے کہ عصری سائنسی اور فلسفیانہ نظریہ حیات کے ساتھ روایتی اسلامی افکار کی مفاہمت کا نتیجہ انسانی وقار کے روایتی تصورات کی تصدیق کا ذریعہ بن سکتا ہے جو ایک تکثیری دنیا میں پرامن بقائے باہمی کے لئے ضروری ہے۔ یہاں پیش کردہ تعلیمی نصاب میں یہ کوشش کی گئی ہے کہ روایتی مسلم اسکالرز (اسلام) کو ان کے مذہبی اور سائنسی خواندگی میں اضافہ و گہرائی پیدا کرکے اپنی روایت کو موجودہ زمانے کے مطابق کرنے کے قابل بنایا جا سکے ۔ ایک ایسے منصوبے سے ابھر کر سامنےآنے والا نصاب ہے جس نے ایک سو سے زیادہ نوجوان مذہبی رہنماؤں کو ورچوئل اور ذاتی حیثیت سے مطالعے کے کورس کے ذریعے منسلک کیا ہے ، یہ نصاب تعلیم مسلم معاشروں کے فکری ثقافت کو زندہ کرنے کی کوشش میں ایک معتدل اقدام تصور کیا گیا ہے۔
منصوبے کی تاریخ
"نوجوان علماء کی اگلی نسل کے لئے کچھ کریں۔”
ڈاکٹر ابراہیم موسی ، جو خود اسلامیات کے پروفیسر بننے سے پہلے ایک مدرسہ کے فارغ التحصیل ہیں ، نے ہندوستان کی فقہ اکیڈمی کی اس درخواست کا احترام کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے خود بھی ان چیلنجز کو محسوس کیا جو مسلمان مذہبی رہنماؤں کی نئی نسل کوجامد نصاب تعلیم کی وجہ سے عصر حاضر کے سوالات کے جوابات دینے کے حوالے سے درپیش ہیں۔ جب وہ نوٹری ڈیم یونیورسٹی پہنچے تو آخر کار انھوں نے اس موقع کو پایا ۔ جان ٹیمپلٹن فاؤنڈیشن کی مدد کے ساتھ ، ڈاکٹر موسی نے ایک کثیرسالہ نصاب کو تیار کیا جو اسلامی روایت کے بہترین ذرائع پر مبنی ہوگا جوکہ نئے علم کائنات اور نئی ٹیکنالوجیز کے ذریعہ درپیش فلسفیانہ چیلنجوں سے بھی ہٹ کر نہیں ہو گا۔
2017 کے موسم بہار اور موسم گرما میں حال ہی میں مدرسہ کے سند یافتہ فارغ التحصیل تیس افراد کے گروپ کے ساتھ شروع کرتے ہوئے ، مدرسہ ڈسورسز پروجیکٹ نے تین سال کا تعلیمی تجربہ(three-year educational experience) کیا جس کے دور رس نتائج برآمد ہوئے۔ اس نے اعلی اسلامی نظریات کے مطابق اور ایک کثیر الجہتی اور کثیر الثقافتی دنیا میں پرامن بقائے باہمی کے معاشرتی اور سیاسی لوازمات کی مناسبت سے آفاقی نظریہ کی خوبیوں کو سراہنے کے وسائل، تجربات اور فکری وسائل فراہم کیے۔ اس منصوبے نے اپنے فارغ التحصیل افراد ، مستقبل کے رہنماؤں اور اسکالروں کو معلومات اور ڈیجیٹل دور میں تیزی سے عالمگیریت کی طرف بڑھتی دنیا سے نمٹنے کے لئے تیار کیا۔
یہ علماء پوری دنیا کے مسلمانوں کو اقدار اور روزمرہ کے عمل میں اہم دینی رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ وہ مسلم معاشروں میں روایتی تعلیم کے متولی ہیں اور ان کی معاشروں کے سماجی اور ثقافتی نقطہ نظر کی تشکیل میں مدد کرتے ہیں۔ ان مذہبی ماہرین کی استعداد کار میں اضافے سے لاکھوں افراد پر اثر پڑے گا۔ اس منصوبے کا ایک طویل مدتی مقصد ، علما اور بعد ازاں اس میں توسیع کے ذریعہ ، جنوبی ایشیاء سے باہر مسلم معاشروں مثبت اثرات مرتب کرنا ہے ۔
مدرسہ ڈسکورسز کا نصاب
اس ویب پیج میں اسلامک اسٹڈیز کے ماہرین کا تیار کیا ہوا نصاب موجود ہے اور دنیا بھر کے مدرسے کے فارغ التحصیل طلباء کے ساتھ کلاس روم کے ان گنت گھنٹوں کی مدد سے اس کو بہتر بنایا گیا ہے۔ ہم اس مواد کو بلا معاوضہ بانٹتے ہیں اس امید کے ساتھ کہ یہ ان تک پہنچ سکتا ہے اور ان لوگوں کو متاثر کر سکتا ہے جو اپنی اسلامی تعلیم کو ان سوالات کا جواب دینے کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں جو ٹیکنالوجی سے بھرپور اور کثیر الثقافت معاشرے ان کے سامنے لا رہے ہیں۔
اسے تاریخ سے سائنس سے لے کر دینیات تک (یا ماضی سے حال اور حال سے مستقبل کی طرف) لے جانے والے کورس کے طور پر تصور کیا گیا ہے ، اس پروگرام سے یہ امید وابستہ ہے کہ وہ طلباء میں تخلیقی سوچ کو فروغ دی گا جس کے تحت وہ اپنی روایت کوزندگی کی ابتداء اور مقاصد سے متعلق اہم سوالات کے بارے ایک بڑی انسانی اور بین التہذیبی گفتگو کے ایک حصے کے طور پر دیکھنا شروع کریں گے۔ وہ روایت کو کسی ایسی چیز کے طور پر محسوس کریں گے جو تاریخ میں آزاد مفکرین کے ذریعہ تعمیر کی گئی ہے جنھوں نے عصری نظریات ، فلسفے اور نظریہ حیات کی روشنی میں صحیفے کی ترجمانی کرنے کے لئے جدید ترین دانشورانہ وسائل استعمال کیے۔ کورس کے اختتام تک ، طلباء عصری فکری دھاروں اور جدید عالمی خدشات سے متعلق شرائط اور تصورات کا استعمال کرتے ہوئے اسلامی فکر کو بیان کرنے کے لئے تخلیقی سوچ کے ساتھ اپنے سفر پر گامزن ہوں گے۔
اسلامی فکر کی تجدید کے لیے مزید جاننے کے لیے ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ آپ پڑھیں :
“Contending Modernities Goes to the Madrasa” اور “Madrasa Graduates: Children of Abraham and Aristotle.”
ٹیم کو جانیں :
مدرسہ ڈسورسز پروجیکٹ کی سربراہی پرائمری انوسٹی گیٹر ڈاکٹر ابراہیم موسی کررہے ہیں۔ ڈاکٹر مہان مرزا 2016-2019 سے لیڈ فیکلٹی تھے ، اور ڈاکٹر شیرعلی ترین اور ڈاکٹر جوش لوپو نے 2019 سے امریکی لیڈ فیکلٹی اور کلاس روم کوآرڈینیٹر کی حیثیت سے فرائض سر انجام دیئے ہیں۔ ڈاکٹر وارث مظہری اور ڈاکٹر عمار خان ناصر بالترتیب ہندوستان اور پاکستان میں لیڈ فیکلٹی کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے ہیں۔ ہر فیکلٹی ممبر کے بارے میں اوران کے اس پروجیکٹ کی طرف راغب ہونے کے بارے میں مزید جاننے کے لئے مدرسہ ڈسورسز ٹیم پیج دیکھیں Madrasa Discourses Team۔ اس منصوبے کا آغاز کنٹنڈنگ ماڈنیٹیزمیں ہوا جو کہ کروک انسٹی ٹیوٹ برائے انٹرنیشنل پیس اسٹڈیز ، کیوف اسکول آف گلوبل افیئرز ، یونیورسٹی آف نوٹری ڈیم کا تحقیقی اقدام تھا ۔